Friday, August 7, 2009

I LOVE CITY NAZIM KARACHI

سٹی حکومت نے ایک این جی او کے تعاون سے کراچی میں اعضاءکی پیوندکاری کا جدید ترین سینٹر قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے یہ سینٹر آئندہ تین ماہ بعد کام شروع کردے گا جبکہ شہری حکومت نے ایک اور این جی او کے اشتراک سے منشیات کے عادی افراد کے علاج ،ان کو دوبارہ منشیات کے استعمال سے روکنے اور ان کا سماجی تشخص بحال کرنے کے لئے ایک وسیع منصوبے پر کام شروع کردیا ہے جس کے تحت شہر کے 18 ٹاون میں منشیات کے عادی افراد کی بحالی کے لئے 200 بستر پر مشتمل سینٹر قائم کیے جائیں گے جبکہ 50 ایکڑ رقبے پر ڈرگ فری ولیج کے قیام کے لئے زمین مختص کرنے کےلئے سندھ حکومت کو درخواست دی گئی ہے۔ ان خیالات کا اظہار سٹی ناظم سید مصطفی کمال نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا اس موقع پر لمب لیس ٹرسٹ کے سینئر نائب صدر ناظم ایف حاجی اور ڈرگ فری پاکستان فاﺅنڈیشن کے صدر محمد نوید یونس بھی موجود تھے۔

بعد ازاں سٹی ناظم نے ان دونوں این جی اوز کے نمائندوں کے ساتھ مفاہمت کی دو علیحدہ علیحدہ یادداشتوں پر دستخط بھی کئے۔ سٹی ناظم سید مصطفی کمال نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بحیثیت سٹی ناظم میری ذمہ داری صرف کراچی میں انفرااسٹرکچر کی فراہمی نہیں ہے بلکہ کراچی کو سماجی، اخلاقی اور انسانی اقدار کے حوالے سے دنیا کا ایک مثالی شہر بنانا بھی میرے فرائض میں شامل ہے حق پرست حکومت صرف میٹھا میٹھا ہپ ہپ اور کڑوا کڑوا تھو تھو کی پالیسی پر گامزن نہیں ہے بلکہ شہر میں جو سماجی برائیاں ہیں ان کو حل کرنا بھی اپنے فرائض میں شامل سمجھتی ہے انہوں نے کہا کہ ہم سے لمب لیس ٹرسٹ نے اعضاءکی پیوندکاری کا مرکز بنانے کے لیے رابطہ کیا تھا ہم نے اس سلسلے میں ان کو جگہ فراہم کردی ہے اس نوعیت کا منفرد مرکز ملک کی کسی بھی ضلعی حکومت نے قائم نہیں کیا ہے یہ ایک اور بہت بڑی انسانی خدمت ہے جو ہم رضاکارانہ طور پر کرنے جارہے ہیں

ناظم کراچی نے کہا کہ کراچی میں منشیات کے عادی مرےضوں کی بحالی و علاج معالجہ کےلئے سٹی حکومت نے پرائیویٹ سیکٹر کے اشتراک سے ایک بڑے منصوبے پرکام شروع کردیا ہے گزشتہ چھ ماہ کے دوران اس پر ہوم ورک کیاگیا اور آج MoU پر دستخط کرنے کا مرحلہ آیا ہے، انہوں نے کہا کہ کراچی کو ڈرگ فری سٹی بنانے کےلئے حق پرست سٹی حکومت نے عملی اقدامات شروع کردیئے ہیں فوری طور پر 2 ٹاﺅنز میں یہ سینٹر قائم کئے جارہے ہیں جبکہ اس کومرحلہ وار توسیع دی جائے گی انہوں نے کہا کہ جو لوگ منشیات کی عادت میں مبتلا ہیں ان کو اور ان کے خاندان کو اس عذاب سے نجات دلانے کےلئے سٹی حکومت اپنی ذمہ داریوں کو اداکرنے کےلئے پرائیویٹ سےکٹر کے اشتراک سے کام کا آغاز کرلیاہے۔

اس موقع پر این جی او کے سینئر نائب صدر ناظم ایف حاجی نے منصوبے کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ ہم متاثرہ افراد کو بغیر کسی معاوضے کے انسانی اعضا لگائیں گے اس سلسلے میں 500 انسانی اعضاءکی ایک کھیپ برطانیہ سے کراچی پہنچ چکی ہے انہوں نے بتایا کہ ہم اس منصوبے کو صرف انسانی اعضا کی پیوندکاری تک محدود نہیں کریں گے بلکہ ہماری برطانیہ کی ایک معروف یونیورسٹی سے بات چیت چل رہی ہے جس نے ہم کو پیشکش کی ہے کہ اگر ہم ایک تربیتی ادارہ کھولیں تو وہ ہمارے ساتھ الحاق کرنے کو تیار ہے اس ادارے میں گریجویشن کے مساوی ڈگری تفویض کی جائے گی انہوں نے بتایا کہ ہم مستقبل میں سینٹر آف ایکسیلینس قائم کرنا چاہتے ہیں جس کے تحت تحقیقی اور تعلیمی سرگرمیوں کے ساتھ مصنوعی اعضاءکی تیاری کا عمل بھی کیا جائے گا اس سلسلے میں ہمارا ہوم ورک مکمل ہے اور جلد اس منصوبے پر بھی کام شروع ہوجائے گا۔

ڈرگ فری فاونڈیشن پاکستان کے صدر محمد نوید یونس نے کہا کہ پاکستان میں 500ملین افراد منشیات کے عادی ہیں جن میں صرف کراچی میں منشیات کے عادی افراد کی تعداد دس لاکھ سے تجاوز کرچکی ہے منشیات کے عادی افراد اسٹریٹ کرائمز، جسم فروشی سمیت دیگر سماجی مسائل میں اضافے کا باعث بھی بن رہے ہیں اس سلسلے میں سٹی حکومت کے اشتراک سے ایک ہمہ گیر منصوبہ ترتیب دیا گیا ہے جس کے تحت شہر کے 18 ٹاونز میں منشیات کے عادی افراد کی بحالی کے مراکز کھولے جائیں گے اس سلسلے میں پہلے مرحلے میں دو علاقوں میں یہ مراکز قائم کئے جارہے ہیں انہوں نے کہا کہ اس منصوبے پر عمل درآمد ٹاون اور یونین کونسلوں کے ناظمین کی مدد کے بغیر ممکن نہیں اس سلسلے میں سٹی ناظم نے ہمارے ساتھ غیرمعمولی تعاون اور سرپرستی کی ہے ہم ان کی سربراہی میں اینٹی ڈرگ کانفرنس بھی بلائیں گے۔

انہوں نے بتایا کہ ان مراکز میں نہ صرف منشیات کے عادی افراد کا علاج کیا جائے گا بلکہ اس لعنت سے نجات دلانے کے بعد معاشرے کا کارآمد شہری بنانے اور معاشرے میں اس کا کھویا ہوا تشخص بحال کرنے میں بھی مدد دی جائے گی انہوں نے کہا کہ اس وقت منشیات کے عادی افراد کے علاج پر بہت زیادہ اخراجات وصول کئے جاتے ہیں جس کی ادائیگی کرنا بھی بہت مشکل ہوتا ہے تاہم ہمارے مرکز میں فی مریض تین ہزار روپے ماہانہ کا خرچہ ہوگا جو دیگر اداروں کی نسبت نہ ہونے کے برابر ہے انہوں نے کہا کہ غیر ملکی اداروں کی فنڈنگ سے اپنی این جی اوز کے اخراجات برداشت کرتے ہیں ۔