Monday, August 10, 2009

CDGK PROTEST

کراچی ، سندھ حکومت کی جانب سے سٹی کونسل کراچی کی قرارداد نمبر 462 اور 420 کو کالعدم قرار کئے جانے پر سٹی کونسل کراچی کے حق پرست اراکین نے کنویئنر سے مطالبہ کیا ہے کہ مذکورہ معاملے پر عدالت سے رجوع کیا جائے جبکہ اپوزیشن نے اپنا موقف ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ سٹی کونسل کو یہ حق نہیں ہے کہ وہ وزیراعلیٰ کے اختیارات کو چیلنج کریں۔ سٹی کونسل کراچی کا اجلاس ہفتہ کی سہ پہر ساڑھے تین بجے کنوینئر نسرین جلیل کی صدارت میں شروع ہوا جو تقریباً دو گھنٹے جاری رہا۔ اجلاس کے کچھ حصے کی صدارت پریزائیڈنگ آفیسر ابصار الحسن نے بھی دعا کی۔ اجلاس کے آغاز پر مختلف شخصیات کےلئے دعائے صحت اور انتقال کرجانے کےلئے دعائے مغفرت کی گئی۔ اجلاس میں کثرت رائے سے دو قراردادوں کو منظور کرلیا گیا۔ پہلی قرارداد میں محکمہ جائیداد شہری ضلع حکومت کراچی کے ذیلی قواعد کی منظوری جبکہ دوسری قرارداد میں ملیر ٹاﺅن میں واقع محمدی کالونی اور مدینہ کالونی کے استعمال اراضی کے اسٹیٹس کو تبدیل کرتے ہوئے ان کے رہائش کنندگان کو بطور رفاعی اراضی سے رہائشی اراضی میںتبدیل کرتے ہوئے ان قطعات اراضی کو ریگولرائز کرنے کی منظوری اور رہائشیوں کو جلد از جلد لیز کی فراہمی شامل ہےں۔ اجلاس کے آغاز پر گفتگو میں حصہ لیتے ہوئے قائد ایوان آصف صدیقی نے کہا کہ SLGO کی سیکشن (N) 39 کے تحت سٹی کونسل نے قراردادوں کی قانون کے مطابق منظوری دی ہے۔ انہوں نے صوبائی حکومت کی جانب سے مذکورہ دو قراردادوں کو کالعدم قرار دیئے جانے کو سٹی کونسل کے معاملات میں مداخلت قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ تمام فیصلے انتہائی عجلت میں کئے گئے ہیں۔ اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ قرارداد نمبر 462 ماسٹر پلانگ گروپ آف آفسز کی سہ ماہی رپورٹ پر مشتمل تھی اور اسے کونسل نے صرف نوٹ کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ چونکہ یہ معاملہ سٹی کونسل کے اختیارات کا ہے اس لئے اس پر بحث ہونی چاہئے۔ سعید غنی نے کہا کہ جس نوٹیفکیشن کے تحت مذکورہ قراردادوں کو کالعدم قرار دیا گیا ہے اس نوٹیفکیشن کی کاپی فراہم کی جائے۔ مذکورہ دونوں قراردادیں مفاد عامہ کے متعلق نہیں ہیں۔ لہٰذا اس معاملے پر عجلت دکھانے کی ضرورت نہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس کونسل کو یہ حق نہیں ہے کہ وہ وزیراعلیٰ کے اختیارات کو چیلنج کرے۔ انہوں نے کہا کہ مذکورہ معاملے پر مکمل طریقہ کار کے تحت کارروائی عمل میں لائی جانی چاہئے۔ مسعود محمود نے کہا کہ ہم وزیراعلیٰ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ ان کے افسران کے خلاف کارروائی کریں جنہوں نے انہیں مس گائیڈ کیا۔ عبدالجلیل نے کہا کہ کچھ قوتیں ایسی ہیں جو متحدہ اور پیپلز پارٹی کے درمیان مفاہمتی عمل کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کررہی ہیں۔ ارشد قریشی نے کہا کہ SLGO کی سیکشن 39 (n) کے تحت کونسل نے ان قراردادوں کی منطوری دی تھی اور کونسل نے اپنے اختیارات سے تجاوز نہیں کیا۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ مذکورہ معاملے پر فوری طور پر عدالت سے رجوع کیا جائے۔ ڈاکٹر نکہت شکیل نے بھی اس مطالبہ کی تائید کی۔ اجلاس میں جمن دروازن، رمضان اعوان، یوسف ناز، سلمان مجاہد بلوچ، عقیل احمد انصاری، نیئر رضا، اسماعیل بروہی، مسرت حسین اور دیگر نے بھی اظہار خیال کیا۔ بعد ازاں اجلاس کل (پیر) سہ پہر ساڑھے تین بجے تک کےلئے ملتوی کردیا گیا۔