Tuesday, August 4, 2009

CM SINDH AND CITY NAZIM KARACHI GOING TO RESOLVE

، سٹی ناظم سید مصطفی کمال کی جانب سے وزیراعلیٰ سندھ کے سرکاری اعلامیہ جس کے تحت زمینوں کی خرید وفروخت اور لیز پر پابندی عائد کردی گئی تھی کے خلاف آئینی درخواست کی واپسی کے بعد پیپلز پارٹی اور متحدہ قومی موومنٹ کے مابین گزشتہ 10 روز سے قائم ڈیڈلاک بظاہر ختم ہوا ہے۔ دونوں جماعتوں نے اس تنازعہ کو عدالت سے باہر بیٹھ کر طے کرنے پر اتفاق کیا ہے۔ اس حوالے سے پیپلز پارٹی نے چار رکنی کمیٹی قائم کی ہے جس میں سینئر صوبائی وزیر تعلیم پیر مظہر الحق، صوبائی وزیر بلدیات آغا سراج خان درانی، صوبائی وزیر قانون محمد ایاز سومرو اور صوبائی وزیر سید مراد علی شاہ شامل ہیں۔ یہ کمیٹی وزیراعلیٰ سندھ کے جاری کردہ اعلامیہ کا تفصیلی طور پر جائزہ لے گی اور اس میں وہ نکات تلاش کرے گی جو ممکنہ طور پر وزیراعلیٰ سندھ سٹی ناظم کو تفویض کرسکتے ہیں۔ ذرائع کے مطابق دونوں جماعتوں کا ایک اہم اجلاس اسی حوالے سے جمعرات کی شام کو وزیراعلیٰ ہاﺅس میں طلب کیا گیا ہے جس میں پیپلز پارٹی کے رہنماﺅں کے علاوہ سٹی ناظم اور متحدہ قومی موومنٹ کے رہنما شامل ہونگے۔ اس اجلاس میں متحدہ قومی موومنٹ اپنے مطالبات پیش کرے گی۔ جس کے بعد پیپلز پارٹی ان مطالبات کا جائزہ لے کر فیصلہ کرے گی۔ ذرائع کے مطابق متحدہ قومی موومنٹ کی جانب سے ملازمتوں میں مخصوص کوٹہ فراہم کرنے، زمینوں کے حوالے سے سٹی ناظم کے اختیارات بحال کرنے سمیت دیگر ایک درجن کے قریب مطالبات شامل ہیں۔ متحدہ قومی موومنٹ اور پیپلز پارٹی کے مابین تنازعہ اس وقت پیدا ہوا جب وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے سندھ میں زمینوں کی خرید وفروخت اور لیز پر پابندی عائد کردی اور اس حوالے سے اعلامیہ جاری کیا جس کے خلاف سٹی ناظم نے سندھ ہائی کورٹ میں آئینی درخواست دائر کی۔ 29، 30 اور 31 جولائی اور 2 اگست کو کور کمیٹی کے چار اجلاسوں میں یہ تنازعہ حل نہ ہوسکا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ سٹی ناظم نے وفاقی وزیر داخلہ ڈاکٹر عبدالرحمن ملک کے متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین سے رابطے کے بعد اپنی درخواست واپس لی ہے۔ اس درخواست کی واپسی کے بعد دونوں جماعتوں کے مابین ڈیڈ لاک بظاہر ختم ہوا ہے تاہم معاملات ابتک جوں کے توں ہیں۔ اس حوالے سے جب پیپلز پارٹی کے ذرائع سے معلوم کیا گیا کہ پیپلز پارٹی کی چار رکنی کمیٹی اپنی سفارشات کب تک مرتب کرے گی تو ان کا کہنا ہے کہ اس میں ایک ہفتہ سے زائد عرصہ بھی لگ سکتا ہے۔ ذرائع کا دعویٰ ہے کہ یہ معاملہ 13 اگست تک جاسکتا ہے اور اس دوران ناظمین کی جگہ ایڈمنسٹریٹر کی تقرری کا نیا تنازعہ بھی کھڑا ہوسکتا ہے۔ تاہم پیپلز پارٹی اور متحدہ قومی موومنٹ کے مابین تنازعہ کے حل کے حوالے سے کل (جمعرات ) طلب کئے جانے والا اجلاس انتہائی اہمیت کا حامل ہے ۔